گستاخ قرآن سلوان مومیکا کی لاش ناروے میں دریافت

IQNA

گستاخ قرآن سلوان مومیکا کی لاش ناروے میں دریافت

2:28 - April 03, 2024
خبر کا کوڈ: 3516148
ایکنا: غیر رسمی زرائع کے مطابق گستاخ قرآن سلوان مومیکا کی لاش پولیس کو ایک اپارٹمنٹ سے ملی ہے۔

ایکنا نیوز کے مطابق سیلوان صباح ماتی مومیکا ایک عراقی پناہ گزین تھا جو کچھ عرصہ قبل قرآن کو جلانے کے عمل کی وجہ سے سرخیوں میں تھا۔

وہ جو عراق کا شہری تھا سویڈن میں پناہ لے چکا تھا۔ خبر رساں ذرائع نے اعلان کیا کہ ان کی لاش ناروے میں ان کے گھر سے ملی ہے اور پولیس نے ان کی موت کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

بعض غیر سرکاری خبروں کے مطابق ان کی لاش ایک خط کے ساتھ ملی تھی جس میں لکھا تھا: خدا کا پیغام ہے کہ ان لوگوں کو چھوڑ دو جو میری کتاب کو نہیں مانتے، لیکن ان لوگوں کو زندہ نہ چھوڑنا جو میری اور میری کتاب کی بے عزتی کرتے ہیں۔

مومیکا نے X سوشل نیٹ ورک پر اپنے آخری پیغام میں لکھا: ’’آج میں نے سویڈن چھوڑا ہے اور اب میں ناروے میں نارویجن حکام کی حفاظت میں ہوں۔ میں نے ناروے میں پناہ اور بین الاقوامی تحفظ کے لیے درخواست دی۔ »

 

سلوان مومیکا نامی ایک عیسائی جو کئی سالوں سے سویڈن میں پناہ گزین تھا، نے گزشتہ سال متعدد بار قرآن پاک کو نذر آتش کیا تھا جس پر مسلم دنیا میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔

گزشتہ سال کے موسم گرما میں سویڈن میں متعدد ایسے واقعات دیکھنے میں آئے جن میں عراق اور ترکی سمیت ممالک کے سفارت خانوں کے سامنے قرآن پاک کی توہین کی گئی جس پر مسلم دنیا میں بڑے پیمانے پر احتجاج ہوا اور بعض ممالک نے سویڈن کے سفارت کاروں کو طلب کیا۔

 

کشف جسد سلوان مومیکا هتاک قرآن‌ستیز در نروژ

 

 ان واقعات نے ڈنمارک کو قرآن کو جلانے کو جرم قرار دینے کا قانون پاس کرنے پر اکسایا، جب کہ جولائی 2023 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے متفقہ طور پر مراکش کی طرف سے پیش کردہ ایک مسودہ قرارداد کی منظوری دی جس میں ہر قسم کی کتب سوزی کی ممانعت کی جائے گی جو کہ لوگوں کی توہی کرکے انکو تشدد پر اکساتے ہیں۔/

 

4208083

نظرات بینندگان
captcha