ترجمان کے مطابق علاقے میں دہشت گردوں کی موجودگی پر آپریشن کا آغاز کیا گیا، اس دوران کمپاؤنڈ میں چھپے مبینہ دہشت گردوں اور سیکیورٹی اہلکاروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
سی ٹی ڈی ترجمان کے مطابق ایک مبینہ خود کش حملہ آور نے خود کو اڑالیا، جس سے بڑا دھماکا ہوا۔
ترجمان نے بتایا کہ یہ آپریشن 6 گھنٹے تک جاری رہا جبکہ دہشت گردوں کے ٹھکانے سے بڑی تعداد میں اسلحہ و بارودی مواد بھی برآمد کرلیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس آپریشن کے دوران 3 اہلکار زخمی بھی ہوئے، جنہیں طبی علاج کے لیے قریبی ہسپتال منتقل کردیا۔
بعد ازاں سیکیورٹی اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ مزید نفری کو بھی طلب کرلیا گیا۔
ادھر انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) بلوچستان محسن حسن بٹ کا کہنا تھا کہ 'کوئٹہ کے علاقے مشرقی بائی پاس سیکیورٹی فورسز نے عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا، جن کا تعلق کالعدم داعش سے تھا'۔
انہوں نے بتایا کہ آپریشن کے دوران ایک سپاہی نے جام شہادت نوش کیا جبکہ 8 زخمی ہوئے، جن میں سے ایک کی حالت تشویش ناک ہے۔
پولیس چیف کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والوں میں ایک خاتون بھی شامل ہیں جبکہ ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ مرنے والے عسکریت پسندوں کی لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے سول ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
سی ٹی ڈی اور پولیس نے جس کمپاؤنٹ میں کارروائی کی وہاں پولیس اور سیکیورٹی اہلکاروں کی بڑی نفری کو تعینات کردیا گیا۔
علاوہ ازیں ایک اور سیکیورٹی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنےکی شرط پر بتایا کہ مرنے والے عسکریت پسند بلوچستان میں متعدد ٹارگیٹ کلنگ اور بم دھمکاوں میں ملوث تھے۔
خیال رہے کہ رواں سال مئی میں بلوچستان کے علاقے مستونگ میں میں کالعدم تنظیم کے 9 مشتبہ دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔