ایکنا نیوز- ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی زیر صدارت امریکا کی اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت کا اجلاس ہوا جس میں افغانستان سے امریکی فوج کی واپسی اور طالبان سے امن معاہدے پر غور کیا گیا۔
امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے اجلاس میں طالبان کے ساتھ امن معاہدے کی تیاری کا بھی اشارہ دیا۔
اس حوالے سے امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد امن معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے رواں ہفتے ہی قطر جائیں گے۔
اجلاس کے دوران امریکا کے سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو اور قومی سلامتی ٹیم کے دیگر اراکین نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو افغان امن عمل پر بریفنگ دی۔
بعد ازاں انہوں نے کہا کہ ہم ڈونلڈ ٹرمپ کی سربراہی میں جانفشانی کے ساتھ آگے کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی کی ضرورت پر تذبذب کا شکار ہیں۔
اب تک افغانستان میں جاری 18 سالہ جنگ کے دوران 2 ہزار 4 سو امریکی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اعلیٰ سول و عسکری حکام کے اجلاس کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ممکن ہوسکے تو اس 19 سال سے جاری جنگ کے دونوں حریف اب ایک معاہدے کی جانب دیکھ رہے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے افغان امن عمل سے متعلق اہم اجلاس مکمل کیا ہے۔