ایکنا نیوز کے مطابق قیروان کی الزیتونیہ یونیورسٹی کے استاد «خالد الطرودی» نے ایک چینل سے بین الاقوامی قرآنی نمایش
کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: قیروان میں مختلف خطوں میں قدیم طرز کے قرآنی نسخے موجود ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ مذکورہ نسخوں میں ایرانی اثر واضح ہے جبکہ اکثر نسخے خواتین خطاط کے توسط سے انجام دیا گیا ہے۔
الطرودی کا کہنا تھا: قیروان میں قرآنی مدرسہ موجود ہے جہاں خط کوفی پر کام کیا جاتا ہے جبکہ ایسے قرآن موجود ہیں جو
سونے کے پانی سے مزین شدہ ہیں اور ظاہرا ایران سے تیونس کے بادشاہوں کے لیے لایا گیا ہوگا۔
انکا مزید کہنا تھا: تیونس سے تقریبا بارہ سو قرآنی چوری ہوچکے ہیں جو اب برلین اور پیرس کے میوزیم سے ظاہر ہورہے ہیں،
اس وقت بھی تیونس میں بارہ ہزار قدیم نسخے موجود ہیں جنکی مرمت کا کام جاری ہے۔/